کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے

یا رب کسی Ú©Û’ رازِ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ خیر ہو
دستِ جنوں رہے نہ رہے آستیں رہے

دردِ غمِ فراق Ú©Û’ یہ سخت مرØ+Ù„Û’
Ø+یراں ہوں میں کہ پھر بھی تم اتنے Ø+سیں رہے

جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ہم تو اب تیرے قابل نہیں رہے

اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے

اس عشق کی تلافی ِ مافات دیکھنا


رونے Ú©ÛŒ Ø+سرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے